اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ - BBC News اردو (2024)

اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ - BBC News اردو (1)

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مضمون کی تفصیل
  • مصنف, عارف شمیم
  • عہدہ, بی بی سی اُردو ڈاٹ کام، لندن

ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پھر سے ایک بڑی جنگ کے خدشات کو جنم دیا ہے جس میں تازہ پیش رفت اسرائیل کی جانب سے ایران پر میزائل حملہ کرنے کی خبریں ہیں۔

بی بی سی کے پارٹنر امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کو امریکی حکام نے جمعے کے دن بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر میزائل حملہ کیا گیا جس کے بعد ایرانی میڈیا میں اصفہان شہر کے قریب دھماکے سنائی دینے کی خبریں بھی سامنے آئیں ہیں۔

واضح رہے کہ اصفہان، ایران کے دارالحکومت تہران سے تقریباً چار گھنٹے کی دوری پر یا 350 کلومیٹر (217 میل) جنوب میں واقع ہے۔

اصفہان میں ایک بڑا فوجی ہوائی اڈہ اور اس صوبے میں کئی ایرانی جوہری تنصیبات ہیں جن میں نتنز شہر بھی شامل ہے جو کہ ایران کے یورینیم افزودگی کے پروگرام کا مرکز ہے۔

اس سے قبل ایران کی جانب سے دمشق میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈرز کی ایک مبینہ اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب 300 سے زیادہ ڈرونز اور میزائل داغے تھے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا تھا کہ حملے میں 170 ڈرون اور 30 کروز میزائل شامل تھے، جن میں سے کوئی بھی اسرائیلی علاقے میں داخل نہیں ہوا اور 110 بیلسٹک میزائل جن میں سے بہت کم تعداد اسرائیل پہنچی۔

اس ایرانی حملے کے بعد بدھ کی شب اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہالیوی نے پیر کو کہا تھا کہ اُن کا ملک حملے کا جواب دے گا لیکن انھوں نے یہ تفصیل نہیں بتائی کہ جواب کب اور کیا ہو گا۔

دوسری طرف ایران کے نائب وزیرِ خارجہ علی باغیری کانی نے بھی پیر کی رات کو ہی ریاستی ٹی وی کو بتایا کہ اسرائیل کے کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب گھنٹوں میں نہیں بلکہ سیکنڈوں میں دیا جائے گا۔

اسرائیل، ایران کی طرف سے 200 سے زیادہ میزائل اور ڈرونز داغے جانے کے بعد بھی کوئی بڑا نقصان نہ اٹھانے پر اور ایران اپنے دیرینہ دشمن پر اتنا بڑا حملہ کرنے کے ذریعے، دونوں ممالک اپنی اپنی جگہ پر بظاہر یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مضبوط ہیں۔

تو سوال یہ ہے کہ آخر عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟

ایران اور اسرائیل کی عسکری قوت کا تقابلی جائزہ

اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ - BBC News اردو (2)

ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے اور ایران نے وہاں تک اپنے میزائل پہنچا کر یہ تو ثابت کر دیا ہے کہ جس میزائل پروگرام پر وہ کافی عرصے سے کام کر رہا ہے اس میں کافی ترقی ہوئی ہے۔

ایران کے میزائل پروگرام کو مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا اور متنوع سمجھا جاتا ہے ہے۔ سنہ 2022 میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کینتھ میکنزی نے کہا تھا کہ ایران کے پاس '3000 سے زیادہ' بیلسٹک میزائل ہیں۔

دوسری جانب اس بات کی کوئی حتمی تصدیق نہیں کہ اسرائیل کے پاس کتنے میزائل ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اگر کسی ملک کے پاس جدید ترین میزائلوں کا ذخیرہ ہے تو وہ اسرائیل ہے۔ میزائلوں کا یہ ذخیرہ اس نے گذشتہ چھ دہائیوں میں امریکہ سمیت دیگر دوست ممالک کے ساتھ اپنے اشتراک یا اپنے طور پر ملک ہی میں تیار کیے ہیں۔ سی ایس آئی ایس میزائل ڈیفنس پراجیکٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کئی ملکوں کو میزائل برآمد بھی کرتا ہے۔

اسرائیل کے مشہور میزائیلوں میں ڈیلائلا، جبریئل، ہارپون، چریکو 1، جریکو 2، جریکو 3، لورا اور پوپیئی شامل ہیں۔ لیکن اسرائیل کے دفاع کی ریڑھ کی ہڈی اس کا آئرن ڈوم سسٹم ہے جو کہ کسی بھی قسم کے میزائل یا ڈرون حملے کو بروقت روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غزہ سے حماس اور لبنان سے حزب اللہ کے راکٹوں کو متواتر فضا میں ہی تباہ کر کے وہ آج تک اپنا لوہا منواتا رہا ہے۔

اسرائیلی میزائیل ڈیفنس انجینیئر اوزی روبن نے بی بی سی کو بتایا کہ آئرن ڈون کی طرح کا دنیا میں کوئی اور دفاعی نظام نہیں ہے اور یہ بہت کارآمد شارٹ رینج میزائل ڈیفنس سسٹم ہے۔

دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایران، اسرائیل سے بہت زیادہ بڑا ملک ہے اور اس کی آبادی اسرائیل سے دس گنا زیادہ ہے۔

لیکن اس فرق سے یہ اندازہ لگانا قطعی درست نہیں ہو گا کہ ایران فوجی حساب سے اسرائیل سے زیادہ طاقتور ملک ہے۔

اسرائیل ایران سے کہیں زیادہ رقم اپنے دفاعی بجٹ کی مد میں خرچ کرتا ہے اور اس کی سب سے بڑی طاقت بھی یہی ہے۔

اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ - BBC News اردو (3)

اگر ایران کا دفاعی بجٹ 10 ارب ڈالر کے قریب ہے تو اس کے مقابلے میں اسرائیل کا بجٹ 24 ارب ڈالر سے ذرا زیادہ ہے۔

جہاں ایران کی آبادی اسرائیل سے کہیں زیادہ ہے اسی طرح اس کے حاضر سروس فوجی بھی اسرائیل کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہے۔ ایران کے ایکٹیو (فعال) فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ دس ہزار جبکہ اسرائیل کے ایکٹیو فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ہے۔

اسرائیل کے پاس جس چیز کی برتری ہے وہ اس کی ایڈوانس ٹیکنالوجی اور بہترین جدید طیاروں سے لیس ایئر پاور ہے۔ اس کے پاس 241 لڑاکا طیارے اور 48 تیز حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر ہیں۔ جبکہ ایران کے پاس فائٹر جیٹس کی تعداد 186 اور صرف 13 اٹیک ہیلی کاپٹر ہیں۔

اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ - BBC News اردو (4)

دونوں ممالک نے ابھی تک اپنی بحری افواج کی زیادہ صلاحیتوں کا مظاہرہ تو نہیں کیا لیکن اگرچہ وہ جدید بنیادوں پر نہ بھی ہو، پھر بھی ایران کی بحری فوج کے پاس 101 جہاز جبکہ اسرائیل کے پاس 67 ہیں۔

اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ - BBC News اردو (5)

ایران نے عراق کے ساتھ جنگ کے بعد سے اپنے میزائل سسٹم اور ڈرونز پر زیادہ کام کیا اور شارٹ اور لانگ رینج میزائل اور ڈرونز بنائے۔ جو مبینہ طور پر اس نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے حریفوں کو بھی مہیا کیے ہیں۔

حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب پر داغے میزائلوں کے تجزیے سے بھی یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ ایرانی ساخت کے تھے۔

اگرچہ ایران نے سینکڑوں میزائل اسرائیل پر داغے ہیں لیکن دوسرے کے ملک میں جا کر گوریلہ آپریشن کرنے کا زیادہ تجربہ اسرائیل کا ہے اور وہ ہمیشہ ہی اس میں کامیاب ہوا ہے۔ لیکن جب بات ہوتی ہے دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ کی تو ایران کے رقبے اور فوج میں زیادہ تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ صاف نظر آتا ہے کہ اسرائیل ایسا نہیں کرے گا۔

اس کی برتری فضائی طاقت، میزائل اور ڈرونز ہیں اور اگر اس نے ردِعمل ظاہر کیا تو ممکنہ طور پر ان ہی کے ذریعے ہی کرے گا۔ ویسے ماضی میں ایران کے ہائی پروفائل فوجی اور سویلین شخصیات بھی اسی طرح کے حملوں میں ہلاک کی گئی ہیں اگرچہ اسرائیل نے اکثر اوقات اس کا باقاعدہ اعتراف نہیں کیا لیکن اس سے انکار بھی نہیں کیا ہے۔

اس جنگ کا ایک اور پہلو سائبر اٹیک بھی ہو سکتا ہے اور اس جگہ اسرائیل کافی ولنر ایبل (کمزور) لگتا ہے۔ وجہ صاف ہے کہ ایران کا دفاعی نظام اسرائیل کے دفاعی نظام جتنا ایڈوانس نہیں ہے، اس لیے اسرائیل کے نظام پر سائبر حملہ زیادہ آسان ہے۔

اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ - BBC News اردو (2024)
Top Articles
Latest Posts
Article information

Author: Jerrold Considine

Last Updated:

Views: 5843

Rating: 4.8 / 5 (78 voted)

Reviews: 85% of readers found this page helpful

Author information

Name: Jerrold Considine

Birthday: 1993-11-03

Address: Suite 447 3463 Marybelle Circles, New Marlin, AL 20765

Phone: +5816749283868

Job: Sales Executive

Hobby: Air sports, Sand art, Electronics, LARPing, Baseball, Book restoration, Puzzles

Introduction: My name is Jerrold Considine, I am a combative, cheerful, encouraging, happy, enthusiastic, funny, kind person who loves writing and wants to share my knowledge and understanding with you.